کراچی:
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مشہور آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ وہ پاک فوج میں جانا چاہتے تھے لیکن عمران خان کی وجہ سے کرکٹر بنا۔
کراچی میں آرٹس کونسل آف پاکستان کے زیر اہتمام جشن کراچی کے تحت 17 ویں عالمی اردو کانفرنس میں بطور مہمان شرکت کے دوران گفتگو کرتے ہوئے شاہد خان آفریدی نے کہا کہ کراچی کے لوگ بہت پروفیشنل اور سچے ہوتے ہیں، 1979 میں پیدا ہوا اورکراچی آنے کے بعد کبھی تفریق نہیں دیکھی۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی جیسا کھانا کہیں نہیں ملتا، کراچی والے وعدے کے بہت پکے ہوتے ہیں اور جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی والے بہت آباد اور باخلاق ہوتے ہیں، شہر میں برے حالات میں بھی ہم بہتر رہے، خود پر یقین بہت ضروری ہے، والدین سے یقین سیکھا ہے، اپنی غلطیوں سے بہت سیکھا اور اپنا احتساب خود کریں۔
سابق کپتان نے کہا کہ کرکٹ کی وجہ سے والدین سے ڈانٹ اور مار بھی کھائی، کراچی میں ٹیپ بال بہت کھیلی اور پاکستان ٹیم میں کھیلنے کا جو خواب دیکھا تھا وہ پورا ہوگیا۔
شاہد آفریدی نے گفتگو کے دوران کہا کہ پاک فوج میں جانے کا شوق تھا لیکن عمران خان کی وجہ سے میں کرکٹر بنا، عمران خان نہ ہوتے تو میں کرکٹر نہ ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ متعدد مرتبہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیا، سیاست بہت زیادہ تھ بطور کپتان میرٹ کا خیال رکھنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ کے حوالے سے مجھے پیغامات ملے، بطور کپتان بورڈ کو بتایا اورملوث کھلاڑیوں کو سمجھایا، تینوں مذکورہ کھلاڑیوں کے بغیر کارکردگی بہتر رہی۔
جارحانہ بیٹنگ کے لیے مشہور سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ کوچز فرعون بنے ہوئے تھے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کھیل کے دوران بعض ایسے واقعات پیش آتے ہیں لیکن گیند اس لیے چبائی تھی کہ پاکستان کو جتوانا تھا۔
‘والد کی رحلت کے بعد فلاحی کام شروع کیا’
کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد سماجی کاموں سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ فلاحی کاموں کا آغاز والد کی رحلت کے بعد کیا، کوہاٹ کے آبائی علاقے میں طبی مرکز آگے چل کر 16 بیڈز کا اسپتال بن گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم کی بیٹیوں کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کی کوشش کی، دور دراز علاقوں میں جا کرنوجوانوں کی صلاحیتوں میں بہتری کی کوشش کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کے تحت مستحقین کی مدد کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
‘شاہین کو کپتان بنانا تھا تو وقت دیتے’
میزبان کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی کو کپتان بنانے کے کبھی بھی حق میں نہیں تھا، انہیں کپتان نہیں بنانا چاہیے تھا، جب بنا دیا تو اسے وقت دیتے۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ محمد رضوان قیادت کے لیے بہترین چوائس ہیں جبکہ پی سی بی کے چیئرمین جلد تبدیل ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا سے بہت آزادی ملی ہے لیکن الفاظ کا بہتر استعمال کرنا چاہیے، والدین اپنے بچوں کو تھوڑا سا سوشل میڈیا سے دور رکھیں اور بچوں پر نظر رکھیں
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو ٹک ٹاک کی دنیا سے نکال کر اصل زندگی میں لائیں۔
ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شاہین آفریدی کو اچھے کردار کی وجہ سے داماد بنانے کا فیصلہ کیا، ابھی خود کو نانا ماننے کو تیار نہیں۔
ملک میں کرکٹ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹیلنٹ ہے لیکن ضائع ہورہا ہے، خیبرپختونخوا میں ٹیلنٹ ہے لیکن وہاں اکیڈمی نہیں ہے، مقامی انتظامیہ اور کے ایم سی سے اکیڈمی کے لیے جگہ مانگی لیکن ناامیدی ہوئی۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ سیمنٹ کی پچز ختم نہیں ہونی چاہئیں۔
سابق کپتان نے کہا کہ صائم ایوب میں سپر اسٹار بننے کی اہلیت ہے، عامر جمال بہترین آل راؤنڈر بن سکتا ہے، کھلاڑیوں کو ڈسپلن ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈومیسٹک پرفارمرز کو مواقع دیے جائیں، پشاور زلمی سے الگ ہونے کا سفر خوشی خوشی ختم ہوا۔
‘چمپیئنز ٹرافی کے لیے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہوگا’
سابق کپتان نے کہا کہ چیمپئینز ٹرافی کے لیے خود کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہوگا، بورڈ کے دوسرے بورڈز سے بہتر تعلقات کی ضرورت ہے اور آئی سی سی کا کردار اہم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی اہمیت سے انکار نہیں، اگر انڈیا پاکستان نہیں آتا ہے تو ہمیں بھی بھارت نہیں جانا چاہیے۔